بشکریہ: بی بی سی اردو
گرمیوں میں پاکستانی خواتین اپنی اسکن کے حوالے سے خاصی پریشان رہتی ہیں، کونسی کریم لگائیں، کونسا سن بلاک ٹھیک رہیگا، کونسا ٹوٹکا اپنا اثر دکھائیگا؟ اور پھر سب سے بڑھ کر کے چہرے کی رنگت خراب ناں ہو، اور عمر کیساتھ ساتھ چہرے اور ہاتھوں پر جھڑیاں آنا سب سے زیادہ پریشان کرتا ہے، ان سب مسائل سے کیسے نمٹا جائے؟
بی بی سی اردو نے اس حوالے سے اسکن اسپیشلسٹ ڈاکٹرز کیساتھ تفصیلی گفتگو کی، جو پیش خدمت ہے:
بہت زمانے پہلے انڈین فلم کے ایک گانے کے بول کانوں میں پڑے تھے جو کچھ یوں تھے ’دھوپ میں نکلا نہ کرو روپ کی رانی، گورا رنگ کالا نہ پڑ جائے‘
گانے کے ان بولوں سے کوئی لگاؤ نہ ہونے کے باوجود مجھ جیسے سانولے رنگ کے افراد بھی بچپن کے ناسمجھی کے اس دور میں کم از کم یہ ضرور جان گئے کہ تیز دھوپ میں ہماری جِلد کے قدرتی رنگ کو نقصان پہنچتا ہے۔
اس گانے کے یاد آنے کی شان نزول کی جانب آتے ہیں۔ سال 2023 میں پاکستان کے اکثر حصوں میں موسم بہار نے اپنے خوشنما رنگ بکھیرے تاہم اپریل کے آغاز سے ہی ایسا محسوس ہونا شروع ہو گیا گویا سورج اس بار بالمشافہ ہی ہماری مزاج پرسی کو چلا آیا ہوں۔
دھوپ کی اس حدت سے بچنے کے لیے ایک جانب جب باہر موجود ہر شخص گاہے بگاہے سائے کا متلاشی دکھائی دیتا ہے وہیں مجھ سمیت کئی افراد جلد کو جھلسانے والی اس دھوپ سے خود کو محفوظ رہنے کے ممکنہ طریقوں پر طبع آزمائی کر رہے ہیں۔
تاہم دھوپ کے جہاں بہت سے فائدے ہیں وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں خصوصاً جلد کے مسائل کے حوالے سے۔
ماہرین کے مطابق جہاں صبح کے وقت سورج کی نرم کرنوں کو وٹامن ڈی کے حصول کے لیے معاون کہا جاتا ہے وہیں صبح 11 بجے سے دوپہر تین بجے تک کی دھوپ اپنے جوبن پر ہوتی ہے اور اس دوران بغیر کسی حفاظتی تدبیر کے باہر نکلنا جلد کے لیےکافی نقصاندہ ہو سکتا ہے۔
تو موسم بدلنے کے ساتھ ہی تپتی دھوپ کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے جلد کی حفاظت کے لیے کیا کِیا جائے جو گرمی سمیت ہر موسم میں ہماری سکن کو گلو(چمک اور تازگی) دے سکے یہی جاننے کے لیے مختلف سکن سپیشلسٹس (ماہر امراض جلد) سے ہم نے بات کی۔
’سردیوں میں بھی سن بلاک اتنا ہی ضروری ہے جتنا گرمیوں میں۔ ‘
شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد میں سکن سپیشلسٹ ( ماہر امراض جلد) ڈاکٹر ماریہ سید نے سب سے پہلے بتایا کہ چاہے مطلع ابر آلود ہو یا دھوپ نکلی ہو، ہماری جلد کے لیے سورج سے نکلنے والی یو وی (الٹرا وائلٹ ریز) نقصان دہ ہیں جس سے حفاظت کے لیے سن بلاک لگانا لازمی ہے۔
تاہم دھوپ کا جو سب سے فوری نقصان ہوتا ہے،اس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کی سکن ٹون کیا ہے۔ دھوپ کے جلد پر نقصانات کا اثر دیر تک قائم رہنا ہے اور چھائیاں، جھریاں فائن لائنز نمودار ہونے سے ’ایجنگ‘ ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ماریہ کے مطابق ’گہری یا سانولی رنگت تھوڑی سی دھوپ کے فوری نقصان سے محفوظ رہتی ہے، جبکہ فیئر ٹون(گوری رنگت) پر دھوپ کا نقصان فوری اور کہیں ذیادہ ہوتا ہے، اس میں سب سے پہلے جلد کی ٹیننگ ہوتی ہے۔ تو سب سے پہلے اس پر رنگ تھوڑا خراب ہو کر ٹین ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر ماریہ کے مطابق ’اگر ہم اپنی سکن کی بات کریں تو سن پروٹیکشن لگانا بہت ضروری ہے تاکہ ایجنگ کے اثرات سے بچ سکیں۔‘
آگے بڑھنے سے پہلے آپ کو یہ یاد دہانی کرواتے چلیں کہ سورج کی روشنی میں تین طرح کی یو وی (الٹرا وائلٹ ریز) ہوتی ہیں۔
- یو وی اے،(UVA) ان بہت سی الٹرا وائلٹ کرنوں پر مبنی ہوتی ہے جو زمین کی سطح تک پہنچتی ہیں۔ جلد میں سرایت کرنے کی صلاحیت کے باعث جھریوں سے لے کر چہرے کے داغ دھبوں تک جلد کو بوڑھا کرنے میں 80 فیصد اسی کا ہاتھ ہوتا ہے۔
- یو وی بی (UVB) ہماری جلد میں ڈی این اے کو تباہ کر سکتی، جس کی وجہ سے سن برن (دھوپ میں جھلسنا) اور آخر کار کینسر ہوسکتا ہے۔
- یو وی سی (UVC) جینیاتی مواد کو تباہ کرنے میں کافی کار آمد ہے تاہم فضا میں اوزون اسے زمین پر پہنچ کر ہماری نازک جلد میں گھسنے دینے سے کہیں پہلے فلٹر کر دیتی ہے۔
اسی حوالے سے ڈاکٹر ماریہ نے بتایا کہ یو وی اے سکن کی اوپری جلد کو متاثر کرتی ہیں یہ جلد کو ٹین کرے گی اور چھائیاں بنیں گی جبکہ یو وی بی ریڈی ایشن جلد کی اندرونی تہہ کو بھی متاثر کرتی ہے اور ڈرمس میں جا کر کولیجین کو متاثر کرتی ہے اور ایجنگ کرتی ہے۔
ڈاکٹرارمیلہ جاوید جِلد کے امراض کی ماہر ہونے کے ساتھ ساتھ کاسموٹولوجسٹ بھی ہیں۔ دھوپ کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے وہ بھی سن بلاک کے باقاعدہ استعمال کا مشورہ دیتی ہیں۔
’جلد کی حفاظت کے لیے سن بلاک کا استعمال بہت ضروری ہے۔ خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سورج کی شعاعیں بہت تیز ہوتی ہیں اور آپ کا ذیادہ وقت باہر گزرتا ہے تو سن بلاک کا استعمال بہت ضروری ہو جاتا ہے۔‘
’سن بلاک کا استعمال سورج کی ان شعاعوں سے بچاتا ہے جو جلد میں کینسر کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ الٹرا وائلٹ ریز، جن سے جلد پرچھائیاں، جھریاں اور گہرے دھبے وغیرہ نمایاں ہونے لگتے ہیں، ان سے بھی سن بلاک بچاتا ہے۔ سورج کی یہ شعاعیں بہت سے لوگوں میں ایگزما کو بڑھا دیتی ہیں تو کچھ کی جلد میں سوزش سمیت محتلف مسائل کو سامنے لے آتی ہیں۔‘
’ڈرائی سکن کے لیے لوشن اور آئلی سکن کے لیے جیل اور کریم والے سن بلاک ‘
سورج کی مضر شعاوں سے بچنے کے لیے ماہرین سن بلاک کا استعمال ضروری قرار دے رہے ہیں لیکن اس کے لگانے کا طریقہ سمجھنا بھی ضروری ہے۔
یہی نہیں بلکہ سن بلاک پر لکھے مختلف ایس پی ایف بھی عام لوگوں کو الجھن میں ڈال دیتے ہیں کہ اخر ان کے لیے موزوں سب بلاک کون سا ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر ماریہ کے مطابق ایس پی ایف کا مطلب سن پروٹیکٹنگ فیکٹر(سورج کی مضر شعاوں سے بچانے کے عوامل) ہے اور سن بلاک ایک بار صبح اور ایک بار دوپہر میں لگا ئیں تو اچھی پروٹیکشن ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر ماریہ کے مطابق
- ایسے افراد جن کو جلد کی کوئی سیریس بیماری ہو،ان کا ایس پی ایف تو ان کا ڈاکٹر ہی تجویز کرے گا البتہ جن کو کوئی سکن ڈزیز نہیں اور سورج کی شعاعوں سے بچنا مقصود ہو ان کے لیے ایس پی ایف 30 سے 50 تک کافی ہوتا ہے۔
- ڈرائی سکن (خشک جلد) والوں کو لوشن کی صورت میں دستیاب سن بلاک لگانا چاہیے ورنہ کریم کی صورت میں ملنے والا سن بلاک ان کی جلد پر چپک کر بدنما دکھائی دیتا ہے۔
- بعض سن بلاکس کے اوپر لکھا ہوتا ہے سیبم کنٹرول ،تو یہ چکنی یا آئلی سکن کے لیے ہوتے ہیں۔ اس میں بنیادی طور پر وہ آئل اورایکنی کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
- کمبینیشن یا نارمل سکن کے لیے کریم اور جیل دونوں سن بلاک لگائے جا سکتے ہیں۔
- بہتر حفاظت کے لیے ہر دو سے تین گھنٹے بعد سن بلاک کو ری اپلائی کرنا ہوتا ہے جو اچھی پروٹیکشن فراہم کرتا ہے۔
چھتری، ٹوپی یا پی کیپ اور سن گلاسز کے استعمال سے دھوپ کے سٹریس سے بچیں
سن بلاک کا استعمال اور اس کے فوائد تو ہم نے جان بھی لیےاور سمجھ بھی لیے تاہم اس کے باوجود بہت سے لوگ مہنگائی تو کچھ لوگ عادتاً سن بلاک پابندی سے نہیں لگا پاتے۔
یاد رہے کہ سورج ہماری سکن پر ایک دن میں نقصان نہیں کرتا بلکہ بچپن سے جب سورج سے جلد متاثر ہوتی ہے تو جوانی میں ایجنگ یا پگمینٹیشن کا مسلہ سامنے آنے لگتا ہے ۔
ایسے لوگوں کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے ہمیں اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانا ہو گی تاکہ سورج کے مضر اثرات سے بچ سکیں۔
ڈاکٹر ارمیلہ کے مطابق:
- ’جس وقت دھوپ تیز ہو بلا ضرورت باہر جانے سے گریز کریں۔‘
- ’ باہر نکلتے وقت سوتی یا ململ کے کپڑے سے خود کو کور کریں۔ اگر دوپٹہ لیا ہے تو اس سے چہرے کو ڈھانپ لیں یا سایہ کر لیں۔‘
- ’چھتری کا استعمال وہ آسان طریقہ ہے کہ سورج کے منفی یا مضر صحت اثرات کو کم سے کم کر سکتے ہیں۔‘
- ’جو بچے یا نوجوان سائیکل یا بائیک پر جاتے ہیں وہ دھوپ کے دوران کیپ کا استعمل کریں۔ ہیلمٹ کی صورت میں بھی چہرہ دھوپ سے بچ جاتا ہے تاہم اگر اس سے پہلے سن بلاک لگا لیں تو اضافی پروٹیکشن مل سکتی ہے۔‘
- ’پیدل چلنے والے بھی ہیٹ یا پی کیپ ضرور پہنیں اس سے شیڈ مل سکتا ہے۔‘
- ’وہ مائیں جو بچوں کو سکول لینے یا چھوڑنے جاتی ہیں وہ نہ صرف خود چھتری لیں بلکہ بچپن سے ہی بچوں کو بھی چھتری لینے کا عادی بنائیں۔ ‘
دھوپ کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے ڈاکٹر ماریہ نے بھی چند ٹپس شیئر کیں۔ ان کے مطابق
- ’دھوپ کے وقت سن گلاسز لگائیں اس سے ماتھے کے بل اور آنکھوں کے گرد جلد کے کھینچنے سے بچنے سمیت جو دھوپ کا سٹریس ہوتا ہے اس سے بچت ہوتی ہے۔‘
- ’گاڑی ڈرائیو کرتے وقت ہمیشہ گلوز(دستانے) پہنیں اور شیشوں پر شیڈز لگائیں تو بھی دھوپ اور اس کے اثرات سے کافی حد تک بچ جاتے ہیں۔‘
- جو لوگ سن بلاک نہیں لگا پا رہے وہ کم از کم موسچرائزر ضرور لگائیں تاکہ کچھ نہ کچھ سن پروٹیکشن ہو۔ جتنی را سکن ہو گی اتنا ہی سورج کی شعاعیں ہمیں براہ راست متاثر کریں گی۔
ڈاکٹر ماریہ کا کہنا ہے کہ ’سن ریز جب ڈائریکٹ ہم تک نہیں آتیں تو ہم کو اپنی سکن پر اتنی تھکاوٹ نہیں لگتی۔‘
’ایلوویرا جیل جِلد کے لیے بہتر مگر سن بلاک کا نعم البدل نہیں‘
جلد کے بہت سے مسائل کے لیے دستیاب ٹوٹکوں میں ایلوویرا (گھیگوار کے پودے) کے جیل کو بھی اکسیر سمجھا جاتا ہے۔ اور اسے قدیم زمانے سے جلد اور بالوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم کیا یہ سن بلاک کا نعم البدل ہو سکتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر ماریہ کا کہنا تھا کہ ایلوویرا جیل سن بلاک کا نعم البدل نہیں۔
’ایلویرا جیل جلد کو بہتر رکھتا ہے لیکن سن بلاک کا کام یہ جیل نہیں کر سکتا۔ بہتر ہے کہ ایلوویرا پودے سے نکال کر براہ راست لگنے کے بجائے اس کا جیل کی صورت میں جو فارمولہ بازار سے ملتا ہے وہ لگایا جائے تو ذیادہ بہتر رہتا ہے۔
ڈاکٹر ارمیلہ کا کہنا ہے کہ ایلوویرا میں وہ قدرتی اجزا موجود ہیں جو جلد اور بالوں کے لیے یکساں بہتر ہیں۔ ان کے مطابق اس کا جیل سورج کی نقصان دہ شعاوں کے مضر اثرات کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے تاہم پودے سے براہ راست جیل لے کراستعمال کے بجائے بازار میں عام دستیاب جیل استعمال میں اسان ہے۔
ڈاکٹر ارمیلہ کے مطابق
- ایلوویرا کا جلد پر اثر سکون آور ہوتا ہے اور اس کا جیل ایک کنڈیشنر کے طور پر بہت اچھا کام کرتا ہے اور نمی کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے ۔
- ایلوویرا اپنی خصوصیات میں نہ ایسیڈک ہے نہ الکالائن ہے اس لیے اس کا جلد پر اثر ایسا ہے جو بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے یکساں کارآمد ہے اور ہ بلکل نقصان دہ نہیں۔
- ایلوویرا جیل گرمیوں سردیوں تمام موسم میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
- ایلوویرا جیل سکن کی ڈیپ موسچرائزنگ کرتا ہے اور سورج کی نقصان دہ شعوں کے مضر اثرات کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔
سن بلاک دھوپ میں جانے سے کتنا پہلے اور کتنی مقدار میں لگائیں؟
سن بلاک لگانے کے حوالے سے بعض لوگوں کی یہ شکایت سامنے آتی ہے کہ سن بلاک لگا کر چہرے پر ایک گری یا سفید سی لیئر آ جاتی ہے جو بدنما لگتی ہے۔ اسی طرح بھی سے لوگوں کو سن بلاک گرمی کے وقت سکن سے بہہ جانے کا خدشہ ہوتا ہے تو کچھ کو بار بار منھ دھونے یا وضو کرنے اس کے اترنے کا اندیشہ لگا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر ارمیلہ کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ کریم یا لوشن کی صورت میں سن بلاک کو برداشت نہیں کر پاتے یا تو ان کو اس کی مہک اچھی نہیں لگتی تو ان کے لیے سن بلاک کے متبادل موجود ہیں۔
’ بعض افراد کو سن بلگک کی کبھی ایک گرے یاسفید سی لیئر اچھی نہیں لگتی یا ن بلاک کو لگانا انھیں ایک مشکل کام لگ رہا ہوتا ہے ایسی صورت میں ہم پاوڈر کی شکل می سب بلاک ں تجویز کرتے ہیں جو فیس پاوڈر کی طرح سکن پر جزب ہو جاتا ہے۔ ‘
ڈاکٹر ارمیلہ کے مطابق اوررل سن پروٹیکشن ٹیبلیٹس یا سپلیمینٹس بھی جلد کو تحفظ دینے کا کام ویسے ہی کرتے ہیں جو سن بلاک کریم ،لوشن یا جیل کی صورت میں ہم فائدہ حاصل کرتے ہیں۔
’ایسے کیمیکلز یا سپلیمنٹ موجود ہیں جو سورج کی شعاعوں سے بچاتے ہیں ان کو ہم اورل سن پروٹیکشن ٹیبلیٹ یا سن بلاک کا نام دیتے ہیں ۔ انھیں کیمیکلز یا پودوں سے حاصل ہونے والے اجزا سے بنایا جاتا ہے جس کو کھانے کے کچھ دیر بعد وہ آپ کی جلد کو وہی تحفظ دیتے ہیں جو لوشنن یا کریم کی صورت میں سن بلاک دیتا ہے۔‘
’اورل سن بلاک بھی الٹرا وایلٹ ریڈی ایشن کے جذب ہونے کے عمل کو کم کر کے جلد کو نقصان سے بچ تے ہیں گ کولیجن فائبر ٹوٹنے سے محفوظ رکھتے ہیں ،پگمینٹیشن سے بھی محفوظ رکھیں گے یہاں تک کے ڈی این اے ڈیمیج کو بھی بچائیں گے جس سے کینسر بننے کا خدشہ ہوتا ہے۔ ‘
ڈاکٹر ارمیلا کے مطابق اورل سن بلاک یا سپلیمنٹ کا اثر بھی ذیادہ ہے اور اس میں مزید پروٹیکشن کے لیے اوپر سے بھی سن بلاک مزید لگا کر اضافی پروٹیکشن دی جا سکتی ہے۔
ان کے مطابق سن بلاک دھوپ میں جانے سے کم از کم ایک گھنٹے پہلے لگانا ہوتا ہے۔
ہم عام طور پر سن بلاک کم مقدار میں لگاتے ہیں۔ چہرے اور گردن کے لیے ایک چائے کے چمچ کے برابر کی مقدار لیئر کی صورت میں لگانا ہو گی جب ہی ہمیں تحفظ ملے گا۔ دو گھنٹے کے بعد اس کی تاثیر کم ہونا شروع ہو جاتی ہے چاہے منہہ نہ د بھی دھویا ہو ۔‘
ان کے مطابق اورل سن بلاک ان لوگوں کے لیے بہت کارآمد ہے جن کو جلد کی کئی اقسام کے مسائل ہیں۔ ساتھ ہی جو سورج کے ساتھ الرجک ہیں ان کے لیے یہ بہت اہم ہوتے ہیں۔