چند سال قبل ایک این جی او کیلیے شفقت امانت علی کا ایک گانے کی ویڈیو بنانی تھی اور تلاش تھی ایک کمال کے ویڈیو گرافر کی اور جب ملاقات ناصر مزاری سے ہوئی تو ناصرف تلاش ختم ہوئی بلکہ ایک بہت ہی زبردست ویزنزی وڈیو گرافر سے بھی شناسائی ہو گئی،
جب بھی وڈیو گرافی سے متعلق کو مسئلہ درپیش آیا تو ناصر نے بڑی خوش اسلوبی سے اسے حل کیا، عرصہ دراز سے کچھ ملکر پروڈکشن کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ‘کچن’ اتنا اہم ہو چکا ہے کے اب اسی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں اور کوئی ایڈونچر نہیں ہو پا رہا
بی این یو سے ہی ڈگری یافتہ ناصر بہت سے فلم میکرز کو کامیابی کا راستہ دکھا چکے، درجنوں فلمز، ڈاکومنٹریز اور ڈراموں کے تخلیق کار بطور استاد یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب کے فلم ڈیپارٹمنٹ سے بھی وابستہ رہے اور درجنوں فلم میکرز کو فلم بنانے کے ‘گر’ بتائے، لیکن شاید ان کی روح کہیں بی این یو کے وسیع و عریض کیمپس میں ہی بھٹکتی رہی اور پھر وہ واپس بی این یو میں بحثیت اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ ہو گئے، یو سی پی کو جوائن کرنے سے پہلے ناصر مزاری کی اخیار احمد اور عروج صمدانی کیساتھ فلم ڈیپارٹمنٹ میں زبردست کیمسٹری قائم ہوئی، پہلے عروج صمدانی نے بی این یو کو بائے بائے کہا پھر ناصر مزاری بھی اخیار احمد کو تنہا چھوڑ گئے، اب ناصر مزاری کی واپسی سے ڈیپارٹمینٹ میں نئی روح پھونک جائیگی
ناصر مزاری کو میڈیا بائیٹس کیطرف سے اس نئی اسائنمنٹ پر بہت بہت مبارکباد