پاکستان کی میڈیا انڈسٹری میں اسوقت بڑے بڑے سرمایہ داروں یا میڈیا گروپس کا راج ہے، ایک طرف جہاں جنگ گروپ اور ڈان گروپ برے جائینٹ میڈیا گروپس ہیں وہیں دوسری طرف ایک بڑی کھیپ ریئل اسٹیٹ کے بڑے کھلاڑیوں کی ہے جو اب میڈیا میں اپنی بڑی اکثریت کیساتھ موجود ہیں، کاروبار اب نیوز یا رپورٹنگ سے زیادہ اپنی دھاک بٹھانا مقصود ہے،
اسی بڑے بڑے ناموں میں ایک چمکتا ستارہ چوھدری عبد الجبار تھے، ایک چھوٹا اور چھپا ہوا لیکن ایک بڑا نام، پاکستان میں جہاں پی ٹی وی کے ڈراموں سے لوگ اکتا چکے تھے وہیں عبدالجبار صاحب کا اے ٹی وی لوگوں کو معیاری پروگرامنگ سے واپس اپنی طرف کھینچ رہا تھا، سٹار انٹرنیشنل کے پلیٹ فارم سے جبار صاحب نے ایسے بڑے بڑے پراجیکٹس کیے کے پاکستانی میڈیا کے طرم خان بھی دنگ رہ گئے، چونکہ اے ٹی وی اینٹینا پر بھی آتا تھا لہذا پاکستان بھر سے ناظرین چینل کی پہلی چوائس بن چکے تھے،
بعد میں آنیوالے چینلز کیلیے ATV ہمیشہ ایک تھریٹ سمجھا جاتا تھا، لہذا ایسی سازشیں شروع ہوئیں کے ATV کا وجود ہی ختم کر دیا گیا، لیکن ایک مزدور اور انتھک میڈیا پرسن خاموش کیسے بیٹھ سکتا تھا، انہوں نے اے پلس چینل سیٹلائیٹ پر لانچ کیا، اور انڈسٹری کو بتایا کے انھیں شکست دینا کوئی اتنا آسان کام نہیں، اے پلس نے بھی کامیابیاں سمیٹیں،
پھر چوھدری عبدالجبار نے کچھ دوستوں کی ذاتی دلچسپی کیوجہ سے پبلک نیوز چینل لانچ کیا، جو کے کامیاب تجربہ ثابت ناں ہو سکا، اور پچھلے کچھ عرصہ سے چینل روز بروز ریٹنگز میں بہت نیچے آ گیا
چند سال پہلے کراچی سے لاھور آتے ہوئے، پی آئی اے کی اکانومی کلاس میں میرے ساتھ ایک کم گو سالٹ اینڈ پیپر بالوں کیساتھ ایک شخصیت آکر بیٹھ گئی، تعارف پر پتا چلا کے چوھدری عبدالجبار ہیں، نہایت مہربان، سوفٹ سپوکن جبار صاحب تھکے تھکے سے لگے اور لینڈنگ سے تقریبا تیس منٹ پہلے سکون سے سو گئے، اور کل وہ اپنی ابدی نیند سو گئے، کچھ دوست جو چند ہفتے پہلے ملے کے اب جبار صاحب تھکے تھکے سے لگے
اے پلس کے سابقہ پروڈیوسر و ڈائریکٹر شعیب خان نے چوھدری عبدالجبار کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: