یکم جون سے پہلے قرض حاصل کرنے کی حد میں اضافے کی ڈیل نہ ہوئی تو 31.4 کھرب ڈالرز کی مقروض دنیا کی سب سے بڑی معیشت کریش کرجائےگی۔امریکی معیشت ڈیفالٹ کر گئی تو اس کے اثرات پوری دنیا پر پڑیں گے۔
صورتحال کی روک تھام اور قرض کی حد بڑھانے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن نے ایوان نمائندگان کے ریپبلیکن اسپیکر Kevin McCarthy سے ملاقات کی۔
جو بائیڈن پر امید ہیں کہ دونوں فریق سمجھتے ہیں کہ تعطل کو حل کرنا اہم ذمہ داری ہے۔
کچھ روز قبل عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا تھاکہ اگر امریکا ڈیفالٹ ہوا تو اس کے عالمی معیشت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ ملکی قرضوں میں تیزی سے بڑھتے اضافےکے باعث ڈیفالٹ کا خطرہ صرف امریکا کے لیے ہی نہیں بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی خطرناک ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں فیڈرل ریزرو بینک نے شرح سود میں 0.25 فیصد اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد امریکا میں شرح سود 16 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔امریکا میں ایک سال سے کچھ زیادہ عرصے میں شرح سود میں یہ 10ویں مرتبہ اضافہ کیا گیا۔
اس سے قبل امریکی وزیر خزانہ نے خبردار کیا تھا کہ اگر قرض کی حد نہ بڑھائی گئی تو یکم جون تک امریکا ڈیفالٹ ہوجائےگا، کانگریس قرض کی حد بڑھائے یا حد کو معطل کر دے۔