بروز اتوار لاہور پریس کلب کے الیکشن ہوئے، اور اعظم چوھدری کا پائنیر گروپ اس دفعہ تقریبا تمام عہدوں پر بڑے مارجن سے جیت گیا، کچھ سوالات ایسے ہیں جنکی تشنگی ہے، امید ہے کے نیا پینل ان سوالات کے جوابات ضرور دیگا، تاکہ پریس کلب کو انقلابی بنیادوں پر ترقی کی راہوں پر ڈالا جا سکے!
کیا اعظم چوھدری و ٹیم نے پچھلے سال کیے سارے وعدے پورے کیے؟
پریس کلب سوسائٹی کے علاؤہ کیا کوئی قابل قدر تبدیلی آ سکی یا نہیں؟
کیا پورے پریس کلب کو کراچی پریس کلب کی طرز پر ڈیجیٹائز کر دیا گیا؟
کیا پریس کلب میں یو ٹیوبر صحافیوں کیلیے کوئی جگہ مخصوص کی گئی؟
کیا پریس کلب کے اپنی آفیشل سوشل میڈیا پیجز کیلیے کچھ کیا گیا ہے؟
پچھلے پینل میں خزانچی شیراز حسنات لوکل اور انٹرنیشنل لیول پر لوگوں کو میڈیا پر لیکچرز دیتے ہیں، کیا انہوں لوکل رپورٹرز اور کیمرہ مینوں کے کام میں بہتری کیلیے کوئی سیمینار یا ٹریننگ سیشن کیے؟
کیا پریس کانفرنسز کیلیے مختص ہال کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا؟
کیا نئے صحافیوں کی سکروٹنی کیلیے کوئی لائحہ عمل تشکیل دیا گیا؟
کیا ڈیجیٹل میڈیا/ نیوز ویب سائیٹس کو بھی لاھور پریس کلب کی چھتری تلے لانے کیلیے کوئی اقدامات کیے گئے؟ کوئی ڈیجیٹل
میڈیا ونگ بنایا گیا
عام ناظرین کو ایسے ہی لگتا ہے جیسے پورے ملک میں ریئل اسٹیٹ کا راج ہے اسی طرح پریس کلب سوسائٹی اور اسکی ایکسٹینشن کیلیے زمین کے حصول پر زیادہ توجہ دی گئی
میڈیا بائیٹس نئے پینل جسکی صدارت اعظم چوھدری کے ہاتھ میں ہے، کامیابی کیلیے دعاگو اور گاہے بگاہے پریس کلب سے متعلقہ موضوعات پر خبریں دیتے رہینگے