دنیا بھر میں ٹک ٹاک پر بڑھتے ہوئے عدم اعتماد اور امریکہ میں ممکنہ پابندی کے خطرے نے اس مقبول سوشل نیٹ ورک کے پراسرار چیف ایگزیکٹیو آفیسر، شاؤ زی چیو، کی جانب توجہ مبذول کروائی ہے جنھوں نے جمعرات کو امریکی ایوان نمائندگان کی توانائی اور کامرس کمیٹی کے تند و تیز سوالات کا سامنا کیا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی کمیٹی میں 40 سالہ شاؤ ٹک ٹاک کی پرائیویسی پالیسی اور چینی حکومت سے مبینہ تعلقات کے الزامات کے سلسلے میں پیش ہوئے، جہاں انھوں نے دعویٰ کیا کہ چین کی حکومت کو ٹک ٹاک کے ڈیٹا تک رسائی حاصل نہیں۔
ٹک ٹاک کے سی ای او کا کہنا تھا کہ صارفین سے معلومات حاصل کرنے میں ٹک ٹاک باقی انڈسٹری کی طرح ہی کام کرتا ہے تاہم انھوں نے امریکی کمیٹی کے سامنے کہا کہ صارفین کی معلومات کی حفاظت کرنے میں امریکی کمپنیوں کا ریکارڈ بھی کچھ اچھا نہیں۔
واضح رہے کہ اس کمیٹی میں ان کا سامنا ایک ایسے امریکی کانگریس رکن سے بھی ہوا جنھوں نے کہا کہ ’میرا ماننا ہے کہ ٹک ٹاک امریکیوں کی جیب میں موجود ایک جاسوس ہے جس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔‘
ٹک ٹاک کمپنی کے اندر شاؤ کا کتنا اثر و رسوخ ہے، اس بارے میں کم ہی معلومات میسر ہیں۔
اب تک ٹک ٹاک کی سی او او ونیسا پاپاس ہی کمپنی کا عوامی چہرہ رہی ہیں جن کو گذشتہ سال امریکی کانگریس نے معلومات کی رسائی اور چین منتقلی کے بارے میں طلب کیا تھا۔
گذشتہ سال ستمبر میں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس کے سابق ملازمین کے حوالے سے لکھا تھا کہ شاؤ کے پاس محدود اختیارات اختیارات ہیں اور کمپنی میں اصل طاقت بائٹ ڈانس کے بانی زان یمنگ کے پاس ہے۔
شاؤ زی چیو کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟
ٹک ٹاک ایپ ایک ایسے وقت میں شاؤ کو اپنا عوامی چہرہ بنا رہی ہے، جب اس کمپنی کے چینی حکومت سے روابط کی وجہ سے اسے دنیا کے مختلف حصوں میں سوالات اور تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گذشتہ سال جون میں شاؤ نے امریکی قانون سازوں کو ایک خط میں دعوی کیا تھا کہ ٹک ٹاک بائٹ ڈانس سے آزادانہ طریقے سے کام کرتی ہے اور انھوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا تھا کہ وہ خود بھی چینی شہری نہیں بلکہ سنگاپور کے رہائشی ہیں اور سنگاپور میں ہی رہتے ہیں۔
سنگاپور میں پیدا ہونے والے شاؤ نے ابتدائی تعلیم ایک چینی سکول میں حاصل کی اور ان کو انگریزی اور چینی زبان پر عبور ہے۔
سنگاپور میں لازمی فوجی سروس کے دوران وہ ملک کی فوج میں ایک افسر کے عہدے تک پہنچ گئے تھے۔
اس کے بعد انھوں نے برطانیہ میں یونیورسٹی کالج لندن سے معاشیات میں ڈگری حاصل کی اور پھر امریکہ میں ہارورڈ بزنس سکول میں داخلہ کیا جہاں انھوں نے ایم بی اے مکمل کیا۔
پڑھائی کے بعد کچھ عرصہ انھوں نے اس وقت فیس بک میں کام کیا جب سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ابتدائی دن تھے۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق انھوں نے پانچ سال ایک انوسٹمنٹ فرم ڈی ایس ٹی میں کام کیا جہاں انھوں نے ایک ایسی ٹیم کی سربراہی کی جس نے 2013 میں بائٹ ڈانس میں سرمایہ کاری کی۔
شاؤ نے دو سال تک گولڈ مین ساچس میں بطور بینکر بھی کام کیا ہے۔
شاؤ چینی سمارٹ فون کمپنی شاؤمی میں چیف فائنینشل آفیسر اور بین الاقوامی بزنس کے صدر رہے۔ 2018 میں انھوں نے شاؤمی کی آئی پی او میں اہم کردار ادا کیا۔
مارچ 2021 میں شاؤ بائٹ ڈانس میں شامل ہوئے اور پہلے چیف فائنینشل آفیسر بنے۔
صرف دو ماہ بعد ان کو ٹک ٹاک کا سی ای او بنا دیا گیا جب کیون مائیر نے اس عہدے سے استعفی دے دیا۔
courtesy:BBCNewsUrdu