اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی سمیع ابراہیم کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ساڑھے بارہ بجے تک جواب طلب کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اس درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت ایس ایچ او آبپارہ نے عداالت کو بتایا کہ سمیع ابراہیم کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ تھانہ آبپارہ میں درج کر لیا گیا ہے۔
اس پر سٹیٹ کونسل نے بتایا کہ ابھی بیانات قلم بند ہو رہے ہیں کارروائی آگے بڑھائیں گے۔
عدالت نے سوال کیا کہ جہاں سے لاپتہ ہوئے کیا اس کے قریب کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نہیں؟ ایس ایچ او تھانہ آبپارہ کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی کیمرے چیک کر لیتے ہیں۔
سٹیٹ کونسل نے بتایا کہ پولیس، ایف آئی اے کے پاس ابھی تک سمیع ابراہیم کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ سے میری بات نہیں ہو سکی۔ جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صبح سے آپ یہاں بیٹھے ہیں یہ کوئی طریقہ تو نہیں۔
اس پر وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ کل شام کو پٹیشن کی کاپی ملی، کچھ وقت دے دیں جواب دے دیں گے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سمیع ابراہیم صحافی ہیں، روزانہ ٹی وی پر آتے ہیں ہر کوئی ان کو جانتا ہے۔ اس کے بعد وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت سے پیر تک کا وقت مانگا کہ پیر تک رپورٹ جمع کرا دیں گے۔
وکیل راجہ عامر عباس نے عدالت سے استدعا کی کہ صحافی سمیع ابرااہیم بیمار ہیں، ان کی بازیابی کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دے دیں۔
عدالت نے سماعت میں ساڑھے بارہ بجے تک وقفہ کیا ہے۔