ندا نے کیمرے پر اپنے ہاتھ دکھاتے ہوئے کہا کہ میں ابھی بھی سانولی ہی ہوں، اسکرین پر گورا دکھنا کبھی میک اپ کا کمال ہوتا ہے تو کبھی لائٹ کا۔
معرو ف میزبان نے کہا کہ میری جن تصاویر کو انٹرنیٹ پر دکھا کر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے وہ تصاویر میری یونیورسٹی لائف کی ہیں، اس وقت ہم بسوں کا سفر کرتے تھے اور کوئی سن بلاک استعمال نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ صحیح سے منہ بھی نہیں دھوتے تھے لیکن اب جو میں ہوں وہ اس لیے بہتر ہوں کیوں کہ اب میں منہ اچھی طرح دھوتی ہوں، اچھے فیشلز لیتی ہوں، سن بلاک بھی لگاتی ہوں اور اپنا خیال بھی رکھتی ہوں۔
گورے رنگ کے انجیکشن لگوانے سے متعلق ندا یاسر نے اعترافاً بتایا کہ میں گلوٹا تھائیون کے انجیکشن لگوانے کے بجائے پیتی ہو ں، ندا نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ انجیکشن لگوانے سے ڈرتے ہیں وہ یہ پی بھی سکتے ہیں کیونکہ گلوٹا تھائیون جلد کیلئے بے حد مفید ہے۔