اسرائیلی طیاروں نے منگل کی صبح غزہ کی پٹّی میں فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے ٹھکانوں پر حملے کیے جن میں تین سینیئر کمانڈر مارے گئے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ فضائی حملوں میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ فضائی بمباری ایرانی حمایت یافتہ اسلامی جہاد گروپ کے تین سینیئر کمانڈروں کے ٹھکانوں پر کی گئی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک دھماکہ غزہ شہر میں ایک اپارٹمنٹ کی بالائی منزل اور جنوبی شہر رفاح میں ایک مکان میں ہوا۔
عسکریت پسندوں کی تربیت کے لیے قائم مقامات کو نشانہ بنانے کے لیے صبح سویرے فضائی حملے جاری رہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ فضائی بمباری، جسے ’آپریشن شیلڈ اینڈ ایرو‘ کا نام دیا گیا ہے، نے شمالی غزہ کی پٹی کے لیے اسلامی جہاد کے کمانڈر خلیل بتینی، غزہ اور مغربی کنارے کے اراکین کے درمیان ثالثی کرانے والے طارق عزالدین اور اسلامی جہاد کی ملٹری کونسل کے سیکریٹری جہاد غنم کو نشانہ بنایا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ تینوں کمانڈر اسرائیل کی جانب کیے گئے حالیہ راکٹ حملوں کے ذمہ دار تھے۔‘
فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں تین افراد بھی شامل ہیں۔
یہ فضائی حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب غزہ کی پٹّی میں اسرائیل اور عسکریت پسندوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل گزشتہ مہینوں سے اُن فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے لیے چھاپے مار رہا ہے جن پر اسرائیلیوں پر حملہ کرنے یا ان حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا شبہ ہے۔
گزشتہ ہفتے غزہ کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل کی طرف کئی راکٹ فائر کیے۔ اُدھر اسرائیل کی فوج نے اسرائیلی حراست میں بھوک ہڑتال کرنے والے اسلامی جہاد کے سینیئر رکن کی ہلاکت کے بعد فضائی حملوں کا جواب دیا۔
یہ فضائی حملے 2022 کے حملوں سے ملتے جلتے ہیں جن میں اسرائیل نے اسلامی جہاد گروپ کے کمانڈروں کی رہائش گاہوں پر بمباری کی تھی۔
اس بمباری کے بعد تین دن تک جاری رہنے والے حملے شروع ہو گئے تھے جن میں اس گروپ نے اپنے دو اعلیٰ کمانڈروں اور دیگر متعدد عسکریت پسندوں کو کھو دیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں چھاپوں کا مقصد عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنا اور مستقبل میں ہونے والے حملوں کو ناکام بنانا ہے۔