تمباکو نوشی جیسی سرگرمی جو بڑی عمر کے افراد سے منسوب تھی اور کسی حد تک اس کی حدود و قیود بھی متعین تھیں، اب وقت کے ساتھ ساتھ اس قدر پھیل چکی ہے کہ نوعمر لڑکے لڑکیاں بغیر کسی قانونی روک ٹوک اور معاشرتی باز پرس کے بے دھڑک سگریٹ استعمال کرتے دیکھے جاتے ہیں۔
ورلڈ اِن ڈیٹا کی رپورٹ کے مطابق 20 ویں صدی میں تمباکو نوشی سے 10 کروڑ سے زائد اموات واقع ہوئیں، جبکہ اس وقت سالانہ لگ بھگ 80 لاکھ افراد تمباکو نوشی کے باعث موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
تمباکو نوشی کے اس بڑھتے رحجان میں ایک اچھی خبر یہ آئی ہے کہ کیپیٹل کالنگ نامی تنظیم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق مہنگائی کے باعث پاکستان میں سگریٹوں کی کھپت کم ہوئی ہے۔ یعنی یہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ شکریہ مہنگائی!
رپورٹ میں سگریٹ پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین نے کہا ہے کہ حکومت سگریٹ پر ٹیکسوں کے نفاذ سے حاصل ہونے والی آمدن اکٹھی کرنے کا ایسا طریقہ کار بنائے جس کے ذریعے یہ آمدن براہ راست صحت کے مسائل حل کرنے کےلیے استعمال ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی کے باعث کینسر، ذیابیطس، پھیپڑوں اور دل کی بیماریوں جیسے امراض پیدا ہوتے ہیں، جن کے علاج پر سرکاری و نجی شعبے میں سالانہ اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ یہ رقم سگریٹ پر ٹیکسوں کے نفاذ ہی سے اکٹھی کی جائے، نہ کہ ان افراد سے اکٹھا کیا گیا پیسہ اسموکرز کے علاج پر خرچ ہو جو سگریٹ نہیں پیتے۔
Founded in 2013 by Editor-in-Chief Imran Malik, MediaBites is a trusted news platform covering media, global affairs, technology, health, new joinings and entertainment.