پاکستان میں مہنگائی اپنی تاریخی حدوں کو چھو رہی، اسوقت 62 سالہ تاریخ میں مہنگائی 27.1٪ ہو چکی، اس سے پہلے 2009 سے 2010 میں مہنگائی نے 19.6٪ کی حد عبور کی تھی، پی ڈی ایم حکومت اپنی نااہلی اور ناکامی کے تاریخی جھنڈے گاڑھ رہی لیکن وفاقی وزراء مریم اورنگزیب اور عطا اللہ تاڑر اپنی پریس کانفرنسز اور سوشل میڈیا پر ٹویٹ صرف پی ٹی آئی حکومت اور 9 مئی کے واقعات کو لیکر شدید تنقید کے نشتر چلانا ہے، ڈھٹائی اور زبان درازی ایسی کے خدا کی پناہ، ان وزراء کو سمجھ نہیں آ رہی کے وہ ابھی بھی حکومت میں ہیں یا اپوزیشن میں، اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی انکی ٹون ایسی ہی ہوتی تھی، اور اب حکومت میں ہوتے ہوئے بھی عمران خان نشانے پر
اسحاق ڈار کو لانے سے پہلے انکی تعریفوں کے پل باندھے گئے لیکن جب سے وہ آئے ہیں پاکستان کی معیشت مزید بحران کی طرف گامزن ہے، انہوں نے آئی ایم ایف سے بھی ڈیل کی نوید سنائی لیکن ابھی تک کارگر نہیں ہو سکی، وہ کیونکہ سمدھی ہیں، گھر کے خاص فرد ہیں لہذا انہیں تنقید کا نشانہ بالکل بھی نہیں بنانا-
آج میٹرو شاپنگ کیلیے جانیکا اتفاق ہوا، شاپنگ گروسری لسٹ وہی جو تین ماہ پہلے تھی، لیکن جو سامان پہلے تقریبا 27 ہزار میں آیا تھا اب وہ تقریبا 38 ہزار میں آیا، حکومت نے پی ڈی ایم کی تمام پارٹیوں کو خوش کرنے کیلیے سب کے اتنے زیادہ وزیر بنا دیے گئے ہیں کے وہ پاکستانی معیشت پر کسی بڑے بوجھ سے کم نہیں، لیکن چونکہ وزیراعظم شہباز شریف اور حکومتی وزراء کو فوکس پاکستانی عوام نہیں بلکہ اپنی اپوزیشن کو صرف کھڈے لائن لگانا ہے، اور اداروں کو سب اچھا کی رپورٹ دینی ہے!
یاد رہے عمران خان کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں مہنگائی کی شرح زیادہ سے زیادہ 12.5٪ تک گئی تھی،