پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس کے فیصل آباد ریجن سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کا جنھیں عمران خان کی رہائی کی خوشی منانے پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔پنجاب ہائی وے پٹرولنگ کے تین اور پنجاب پولیس کے ایک درجن کے قریب اہلکاروں کو نوکری سے فارغ کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئی جس میں کچھ پولیس اہلکار ایک میس میں جمع ہیں اور ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہیں۔ ٹی وی سکرین پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس چل رہے ہیں کہ ’ہم عمران خان کی گرفتاری واپس کر رہے ہیں‘ جسے دیکھنے پر پولیس اہلکار خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ ویڈیو پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام کی نظر سے گزری۔ جس دیکھنے کے بعد انھوں نے اس ویڈیو میں خوشی کا اظہار کرنے والے اہلکاروں کو نوکریوں سے برطرف کر دیا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اہلکار نے بتایا کہ ’9 مئی کی صبح سے لے کر 11 مئی تک ہماری امن و امان کی وجہ سے خصوصی ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔ ہم مختلف علاقوں میں مظاہرین کو روکنے اور انھیں منتشر کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ ہمارے کئی ساتھی اس دوران زخمی بھی ہوئے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’جب سپریم کورٹ میں عمران خان کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو مظاہروں کا سلسلہ تھم گیا۔ ہمیں بھی 48 گھنٹوں بعد آرام ملا۔ جب ان کی رہائی کی خبر آئی تو ہم نے سکھ کا سانس لیا۔‘
پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ’ہمیں خوشی عمران خان کی رہائی کی نہیں ہوئی تھی بلکہ ہم خوش ہوئے تھے کہ اس تھکا دینے والی ڈیوٹی سے جان چھوٹ جائے گی جہاں ڈنڈوں، پتھروں اور آنسو گیس کے مسلسل استعمال سے ہم سب کی حالت غیر ہو چکی تھی۔‘
جن اہلکاروں کو برطرف کیا گیا ہے ان میں ایس ایچ او، ہیڈ کانسٹیبل سمیت پنجاب پولیس ایک درجن کے قریب اور ہائی وے پٹرولنگ پولیس کے تین اہلکار شامل ہیں۔‘ ایسی برطرفیوں میں اپیل کا موقع ہوتا ہے اور امید ہے کہ برطرف ہونے والے پولیس اہلکار واپس اپنی نوکریوں پر بحال ہو جائیں گے۔‘