تحریر: عدنان لودھی
پاکستان میں صحافی بننے کیلئے صرف کیمرہ والا موبائل فون ہونا چاہئے ۔۔۔ لیکن ۔۔
اگر آپ سعودی شہری ہیں، صحافی بننا چاہتے ہیں تو آپ کو انتہائی سخت مراحل سے گزرنا ہوگا،
سب سے پہلے آپ کی صحافت میں تعلیمی ڈگری درکار اور چیک ہوگی ، اس کے بعد آپ کی فصاحت، بلاغت، کتابت، اِملاء، کے ساتھ ساتھ وطن سے محبت کا معیار تک چیک کیا جاتا ہے کہ آیا یہ شخص وطن دشمن ایجنسیوں کا ایجنٹ تو نہیں ہے…؟؟
پھر سعودی وزارتِ اطلاعات و نشریات آپ کا تمام ڈیَٹا، ہاتھ پاوں کے فنگر پرنٹ لے کر کمپیوٹرائزڈ کارڈ جاری کرتا ہے۔
اتنے طویل صبر آزما مراحل کے بعد سعودی حکومت آپ کو اپنے متعلقہ اخبار / چَینل کے ساتھ کام کرنے کی باقاعدہ اجازت دے دیتی ہے۔
اگر آپ امریکی شہری ہیں اور صحافی بننا چاہتے ہیں تو امریکی حکومت کو جرنلزم میں ماسٹر ڈگری یا اس کے مساوی ڈگری پیش کرنا ہوگی، پھر اس کے بعد مختلف قسم کے تحریری امتحانات کے بعد آپ کو گورنمنٹ آف امریکہ کارڈ جاری کرتی ہے،
جس میں سٹیٹ سے وفاداری کا حلف نامہ بھی شامل ہوتا ہے۔
اگر آپ سکینڈے نیون کنٹریز (ناروے، سویڈن، ڈنمارک) کے شہری ہیں اور صحافی بننا چاہتے تو آپ کو سب سے پہلے صحافت میں 70% مارکس کے ساتھ شعبہ صحافت کی ماسٹر ڈگری وزارت اطلاعات کو دکھانی ہوگی، وزارت اطلاعات جانچ پڑتال کے بعد آپ کو کسی بھی اخبار چینل کا رپورٹر بننے سے پہلے 180 دن کے تربیتی کورس پہ بھیجتی ہے جس کا خرچہ کورس کرنے والا خود اٹھاتا ہے۔
اور ہمارے پیارے ملک پاکستان میں آپ کے پاس صحافتی ڈگری نہ بھی ہو، حتی کہ آپ اَن پڑھ ہیں، پھر بھی صحافی بننا چاہتے ہیں، تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔۔!!!
آپ کے پاس ایک اچھا سا موبائل فون کیمرہ والا ہونا چاہئے, اور کِسی بھی برسوں سے بند پمفلٹ ٹائپ دَو وَرقی اخبار کی نمائندگی ۔۔۔۔۔
جس کے لیے آپ کو دو فوٹو اور چند ہزار روپے ایڈیٹر کو بطور نذرانہ دینا ہونگے، اگلے روز آپ کا کارڈ بن کر آجائے گا،
جلد مشہور ہونے کے لئے قریبی دوستوں سے مبارکباد کی پینافلیکس بنوا کے چوک چوراہوں میں لگوا دیں۔
بس صحافی تیار ہے۔۔۔۔۔