اُس واقعے کو اب دو دہائیاں گزر چکی ہیں جب سُپرسونک کنکارڈ جیٹ کی کمرشل فلائٹ نے جنوب مغربی انگلینڈ کے ایک ہوائی اڈے پر لینڈ کیا تھا۔
یہ اُس جہاز کی آخری فلائٹ تھی۔
اس کے بعد سے اب تک اِس طرح کے بہت سے تصورات پیش کر کے دعوے کیے گئے کہ اینٹی بوم ٹیکنالوجی کے ساتھ سپرسونک، ہائپرسونک، ہائیڈروجن سے چلنے والے طیارے متعارف کرائے جائیں گے اور سفر کو تیز ترین بنایا جائے گا مگر تاحال عملی طور پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔
اب ایک یورپی ہائپرسونک سٹارٹ اَپ آگے بڑھ رہا ہے جو دعویٰ کر رہا ہے کہ وہ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ سے آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے سفر کو کم کر کے سوا چار گھنٹے میں طے کرائے گا جبکہ میمفس سے دبئی کی فلائٹ فقط ساڑھے تین گھنٹے میں پہنچے گی۔
’دی ڈیسٹینس کانسپیٹ‘ ہائیڈروجن سے چلنے والی فلائٹ ہے جو آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہوگی اور جس سے سفر کا دورانیہ موجودہ ہوائی جہاز کے سفری دورانیے سے ایک چوتھائی سے بھی کم ہو جائے گا۔
’دی ڈیسٹینس کانسپیٹ‘ سنہ 2021 میں عمل میں لایا گیا تھا اور اس کا ہیڈکوارٹر سوئٹزرلینڈ میں ہے۔ اس کے عملے کے تقریباً 120 افراد ہیں جو سپین، فرانس اور جرمنی سے کام کرتے ہیں۔
یہ پراجیکٹ تیزی سے عملی میدان میں آںے کے سنگ میل عبور کر رہا ہے۔
اس کے پہلے دو پروٹو ٹائپ نے کامیاب آزمائشی پروازیں کی ہیں اور وہ ہائیڈروجن سے چلنے والی پرواز کی جانچ شروع کرنے والی ہیں۔ اس کا تیسرا پروٹو ٹائپ ڈیسٹینس تھری رواں سال کے آخر تک اپنی افتتاحی پرواز کرنے کے لیے تیار ہوگا۔
کمپنی کی بزنس ڈویلپمنٹ مینیجر مارٹینا لوفکوسٹ نے اپنے ماڈل کی وضاحت کرنے کے لیے ویڈیو کال پر سی این این کو بتایا کہ اُن کی ٹیم پُرامید ہے کہ آخرکار ہائپرسونک ہوائی سفر کے نئے دور کا آغاز ہونے والا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کمپنی پہلے چھوٹے حجم کے طیارے یا ڈرونز تیار کر رہی ہے، اس کے بعد مسافر بردار طیارے بنانے کے لیے کام شروع کیا جائے گا۔