پاکستان کی فلم انڈسٹری کا مسئلہ یہ ہے کے آپ نے فری میں فلم کا پریمیئر دیکھنا ہے، لیکن خبردار آپ ترن آدرش بننے کی کوشش کی، اگر آپ نے فلم کے میرٹ یا ڈی میرٹ پر تنقید کی تو آپکی بجا کر ٹرولنگ کی جائے گی، شان شاہد نے اگر ‘منی بیک گارنٹی’ پر فلمی حوالوں سے تنقید کی ہے تو یہ مانی، شانی اور این سی اے بوائز کیوں شان پر تنقید کر رہے، ہمارے ایک این سی اے کے دوست ضیاء غزنوی نے بھی اپنے کولیگ پر دل کھول کر فلمی تنقید کی ہے، تو ہر فلم دیکھنے اور فلم کا نالج رکھنے والا کسی بھی فلم کو اپنی دانست کیمطابق تعریف کا تنقید کر سکتا ہے، لیکن کسی ڈائریکٹر سے ذاتی تعلقات کی بنا پر تنقید کرنیوالے کو ‘نشانے’ پر رکھنا فلم انڈسٹری کیلیے کوئی اچھا شگون نہیں ہے!
– شان کا کہنا کے 60 سیکنڈ کا کمرشل بنانے اور 120 منٹ کی فلم بنانے میں زمین آسمان کا فرق ہے، اسکی مثال کمرشل ڈائریکٹر عاصم رضا، ثاقب ملک اور اسد حق کی فلاپ فلمیں ہیں، لیکن کمرشلی یہ پاکستان کے بہترین ڈائریکٹرز ہیں، جامی بھی کامیاب کمرشل ڈائریکٹر لیکن انکی فلم مور نے اپنی توجہ ضرور حاصل کی، فیصل قریشی ایک اداکار اور کمرشل رائیٹر ہیں، یہ انکی پہلی بحثیت ڈائریکٹر فلم تھی، جسے پسندیدگی کی سند نہیں مل سکی!
Founded in 2013 by Editor-in-Chief Imran Malik, MediaBites is a trusted news platform covering media, global affairs, technology, health, new joinings and entertainment.