اسلام آباد پولیس کی دفعہ 144 کو روندتے ہوئے شرپسند عناصر سپریم کورٹ کے گیٹ پھلانگ گئے، چیف جسٹس آف پاکستان کو دھمکانے اور اپنی مرضی کے فیصلے کروانے کیلیے قومی اسمبلی میں چیف جسٹس آف پاکستان کیخلاف ریفرنس لانے کی قرار داد پاس، مسلم لیگی رہنما حنا پرویز بٹ کا کہنا ہے کے مظاہرین دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سپریم کورٹ پہنچ گئے اب حساب برابر کرنا ہو گا؟
یہ کونسا حساب ہے جو حکومت وقت کے لوگ پورا کرنا چاہتے ہیں، کیا یہ وہی عدالت نہیں عمران خان کیخلاف رات بارہ بجے کھل گئیں تھیں؟ کیا یہ وہی سپریم کورٹ نہیں جس نے میاں نواز شریف کو صحت کی بنیاد پر ملک سے باہر بھجوادیا، اور وہ ابھی تک واپس نہیں ائے؟ کیا اس سے عدلیہ کی توہین نہیں ہوئی؟
پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کا کہنا ہے کے آج گلو بٹوں کی جماعت کھل کر سامنے آ گئی ہے، نو مئی کی توڑ پھوڑ کے اصل کردار آج ایکسپوز ہو گئے ہیں، پولیس کی حفاظت میں شرپسند سپریم کورٹ کا گیٹ پھلانگ گئے ہیں
رانا ثنااللہ کا بارہا یہ کہنا تھا کے وہ پی ڈی ایم چیف سے کہیں گے کے احتجاج ریڈ زون میں ناں کریں، لیکن حکومت میں موجود حکومتی جماعت ریڈ زون میں احتجاج پھر کس کی ایماء پر کر رہی؟ یقیننا انہیں میاں نواز شریف کی سرپرستی حاصل ہے کیونکہ وہ انکی منشاء کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاتے، مولانا فضل الرحمٰن اور میاں نواز شریف یک نکاتی ایجنڈا پر متفق ہیں کے عمران خان کو کم از کم دس سال کیلیے اندر کیا جائے، نواز شریف پر سے تمام مقدمات ہٹا دیے جائیں، اور پی ٹی آئی کو بحثیت سیاسی جماعت کرش کر دیا جائے، جس نے کے پی کے میں تو جمیعت کی اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا اور اب پنجاب میں بھی ن لیگ پر نقب لگائے بیٹھے ہیں،
آج جو کچھ ہو رہا وہ تمام متعلقہ اداروں پر پریشر ڈالنے کیلیے کیا جا رہا ہے، تاکہ کہیں کوئی خان سے بیک چینل مزاکرات ناں شروع کر دے
لیکن جس بھونڈے طریقے سے اپنی ہی حکومت کے احکامات کو چیلنج کرتے ہوئے جو احتجاج سپریم کورٹ کے باہر کیا جا رہا اس پر صرف سر ہی پیٹا جا سکتا ہے