By: Imran Malik
تھائی لینڈ میں آج تقریبا پانچ کڑور ووٹرز نئے وزیراعظم کا انتخاب کرینگے
ذرائع کا کہنا ہے کے الیکشن کمیشن اس بات پر متفق کے تقریبا 85٪ لوگ آج اپنا رائے دئی کا حق استعمال کرینگے
حالیہ کچھ برسوں میں تھائی لینڈ پر بارہا آرمی کے جنرلز کی حکومت رہی ہے اور جمہوریت کو پنپنے کا موقع نہیں ملا، یہ الیکشنز تھائی لینڈ کیلیے کسی گیم چینجر سے کم نہیں جہاں سابقہ وزیر اعظم جنہیں ملک بدر کر دیا گیا انکی بیٹی فرنٹ سے لیڈ کر رہی اور سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کے وہ الیکشن جیت سکتی ہیں
موجودہ وزیراعظم پری ہتھ چن اوچا جو سابقہ جنرل ہیں ایک مرتبہ پھر وزیراعظم کیلیے لڑ رہے ہیں، وہ سن 2014 میں آرمی کے قبضے کیبعد وزیراعظم منتخب ہوئے تھے
انکا سخت مقابلہ دو آرمی مخالف جماعتوں سے ہے- تقریبا 5 کڑور ووٹر 500 سیٹوں کیلیے امیدواروں کا انتخاب کرینگی
اس مقابلے کی ریس میں سابق وزیراعظم کی 36 سالہ بیٹی مس شیناوترا اپنے مدمقابل سے کافی آگے ہیں، ملک کے دیہی اور کم آمدنی والے علاقوں میں یہ بہت پسندیدہ امیدوار ہیں، انکے والد سابق وزیراعظم ٹیلی کام کے کاروبار سے منسلک ارب پتی تاجر ہیں، تھائی لینڈ کو اشرافیہ ان سے سخت ناخوش اور انہیں 2006 میں کرپشن چارجز پر وزارت عظمی سے ہٹا دیا گیا تھا اور ملک میں آرمی قبضہ کر لیا تھا- مسٹر تھاکشن نے ہمیشہ اپنے اوپر کرپشن الزامات کو بوگس قرار دیا اور وہ 2008 سے دبئی اور لندن میں جلا وطنی کی زندگی گزار رہے ہیں
ایک اور 42 سالہ امیدوار مسٹر پیٹا جو ٹیک ایگزیکٹو ہیں بھی شہرت کی بلندیوں کو چھو رہے، وہ ‘ تھائی لینڈ میں تبدیلی’ کے نعرے کیساتھ میدان میں ہیں، انکا کہنا ہے کے تبدیلی وہ جو ملک کو آگے لیجائے ناں کے آرمی دور کی واپسی جو ملک کو پیچھے لیجاتی ہے
یہ دونوں امیدوار ابھی تک ہونیوالے الیکشن پولز میں سب سے آگے ہیں
جبکہ موجودہ وزیراعظم سابقہ جنرل، 69 سالہ مسٹر پریوتھ پولز میں سب سے پیچھے ہیں اور آثار یہی لگ رہے ہیں کے شکست انکا مقدر ہو چکی
یاد رہے سابقہ جنرل سابق وزیراعظم کی بہن ینگ لک شیناوترا جو 2014 میں تھائی لینڈ کی وزیراعظم تھیں کو معزول کرکے حکومت کا تختہ الٹ کر وزیراعظم بنے تھے
تھائی لینڈ میں 2019 میں بھی الیکشن ہوئے تھے، لیکن کوئی جماعت بھی واضح اکثریت حاصل ناں کر سکی، اور پرو-ملٹری پارٹی نے حکومت بنائی اور پھر مسٹر پریوتھ کو اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود وزیراعظم بنا دیا
پھر تھائی لینڈ کے نوجوانوں نے آرمی اور بادشاہت کیخلاف ملک گیر مظاہرے کیے، اور چھ ماہ تک مسلسل اپنی جدوجہد کو جاری رکھا، یہی تحریک اب الیکشنز کا باعث بنی، اور اینٹی آرمی اور شاہی ایلیٹ کی بادشاہت خطرے میں ہے
لیکن اگر کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہیں کرتی تو پرو- آرمی الائینس کو پھر موقع مل جائیگا کے زبردستی پھر اپنی حکومت بنا لے
اور اگر تھائی لینڈ کے عوام کو پرو آرمی اور پرو بادشاہت ایلیٹ سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہے تو انہیں 500 کے ایوان میں کم از کم 376 سیٹیں حاصل کرنا ہونگی